31-Oct-2022 لیکھنی کی کہانی -
دوسری جنگِ عظیم کے اختتام پر جرمن فوج کو فرانس خالی کرنے کا حکم ملا تو جرمن کمانڈنٹ نے افسروں کو جمع کر کے کہا "ہم نازی جنگ ہار چُکے ہیں، فرانس ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔
یہ سچ ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ شاید اگلے 50 برسوں تک ہم کو دوبارہ فرانس میں داخلے کی اجازت بھی نہ ملے اس لیئے میرا حکم ہے کہ پیرس کے عجائب گھروں، نوادرات سے بھرے نمائش گھروں اور ثقافت سے مالا مال ھنر کدوں سے جو کچھ سمیٹ سکتے ہو، سمیٹ لو۔ جب فرانسیسی اس شہر کا اقتدار سنبھالیں تو انہیں جلے ہوئے پیرس کے علاہ کچھ نہ ملے"
جنرل کا حکم تھا۔ سب افسر عجائب گھروں پر ٹوٹ پڑے اور اربوں ڈالرز کے نوادرات اُٹھا لائے۔ اُن میں ڈوئچی کی مونا لیزا تھی، وین گوہ کی تصویریں، وینس ڈی ملو کا مرمریں مجسمہ غرض کہ کچھ نہ چھوڑا۔ جب عجائب گھر خالی ہوگئے تو جنرل نے سب نوادرات ایک ٹرین پر رکھے اور ٹرین کو جرمنی لے جانے کا حکم دیا۔ ٹریں روانہ تو ہوگئی لیکن شہر سے باہر نکلتے ہی اس کا انجن خراب ہوگیا۔ انجئنیر آئے انجن ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ہوگئی لیکن 10 کلومیٹر طے کرنے بعد اس کے پہیے جام ہوگئے۔ انجئنیر آئے، مسئلہ ٹھیک کیا اور ٹرین پھر روانہ ہوگئی لیکن چند کلومیٹر بعد بوائلر پھٹ گیا۔ انجئنیر آئے بوائلر مرمت ہوا اور ٹرین پھر چل پڑی، ابھی تھوڑی دور ہی گئی تھی کہ پریشیر بنانے والے پسٹن جواب دے گئے۔ انجئنیر آئے پسٹن مرمت ہوئے اور ٹرین روانہ ہوئی۔ ٹرین خراب ہوتی رہی اور جرمن انجئنیر اسے ٹھیک کرتے رہے۔ یہاں تک کہ فرانس کا اقتدار فرانسیسیوں نے سنبھال لیا اور ٹرین ابھی فرانس کی حد میں ہی رہی۔
ٹرین کے ڈرائیور کو پیغام ملا کہ "موسیو بہت شکریہ پر اب ٹرین جرمنی نہیں واپس پیرس آئے گی"۔ ڈرائیور نے مکے ہوا میں لہرائے اور واپس پیرس روانہ ہوگیا، جب وہ پیرس پہینچا تو فرانس کی ساری لیڈرشپ اس کے استقبال کے لیئے کھڑی تھی، ڈرائیور پر گُل پاشی کی گئی پھر اس کے ہاتھ میں مائیک دے دیا گیا، ڈرائیور بولا "جرمن گدھوں نے نوادرات تو ٹرین میں بھر دیئے لیکن یہ بھول گئے کہ ڈرائیور فرانسیسی ہے اور اگر ڈرائیور نہ چاہے تو گاڑی کبھی منزل پر نہیں پہنچا کرتی"
عرصے بعد ہالی وڈ نے اس ڈرائیور پر "دی ٹرین" فلم بنائی۔
Simran Bhagat
31-Oct-2022 08:52 PM
بہترين
Reply